معد
یہ عدنان کےصاحبزادے تھے انکے دوسرے بھائ عک یہاں سے ترک وطن کرکےیمن چلے گۓ معد کی عمر ابھی بارہ سال تھی کہ بخت نصر نے قبائل عرب پر یلغارکردی اللہ توالیٰ نے اپنے دو نبیوں "ارمیاہ اور بلخیا " کو بذریعہ وحی مطلع کیا کہ میں نے اہل عرب پر بخت نصر کو مسلط کردیا ھے-تاکہ وہ ان انبیاء کے قتل کا ان سے انتقام لے جنہیں اہل عرب نے بے گناہ قتل کردیا ہے تم عدنان کے بیٹے معد کو وہاں سے نکال لاؤ-
(ضیاءالنبی ﷺ)
" تم معد بن عدنان کو یہاں سے نکال لے جا ؤکیونکہ انکی نسل سے " محمد " مصطفیٰ ﷺ پیدا ہونے والے ہیں جن کو میں آخری زمانہ میں مبعوث کروں گا اور انکی ذات سے سلسلہ نبوت کو ختم کردوں گا اور انکی برکت سے جو لوگ پستی میں گرپڑے ھیں انکو بلندی تک پہنچاؤں گا- "
( تاریخ طبری )
"پہلا شخص جس نے بنی اسماعیل کے شرف و مجد کی بنیاد رکھی اور اسکا قلعہ تعمیر کیا وہ عدنان کے فرزند معد تھے آپ نے تہامہ پر قبضہ کرلیا آپ کے ہر حکم کی تعمیل کی جاتی تھی عرب کا مشہور شاعر مہلہل انہیں کے بارے میں لکھتا ہے-
ہمارا علاقہ تہامہ کل اس وجہ سے غنی اور خوشحال ہوگیا کہ وہاں معد کی اولاد سکونت پذیر تھی- "
(اعلام النبوۃ)
مروی ہے کہ معد کو معد اس لۓ کہا گیا کہ وہ بنی اسرائیل کے خلاف جنگ و جدال کے لۓ ہر وقت تیار رہتے تھے اور جس کے ساتھ بھی جنگ آزما ہوۓ ہمیشہ کامیا ب اور کامران لوٹتے اور یہ نبی کریم ﷺ کے اس نور کی برکت تھی جو آپکی پیشا نی میں چمک رہا تھا
(السیرۃ النبویہ)
" تم معد بن عدنان کو یہاں سے نکال لے جا ؤکیونکہ انکی نسل سے " محمد " مصطفیٰ ﷺ پیدا ہونے والے ہیں جن کو میں آخری زمانہ میں مبعوث کروں گا اور انکی ذات سے سلسلہ نبوت کو ختم کردوں گا اور انکی برکت سے جو لوگ پستی میں گرپڑے ھیں انکو بلندی تک پہنچاؤں گا- "
( تاریخ طبری )
"پہلا شخص جس نے بنی اسماعیل کے شرف و مجد کی بنیاد رکھی اور اسکا قلعہ تعمیر کیا وہ عدنان کے فرزند معد تھے آپ نے تہامہ پر قبضہ کرلیا آپ کے ہر حکم کی تعمیل کی جاتی تھی عرب کا مشہور شاعر مہلہل انہیں کے بارے میں لکھتا ہے-
ہمارا علاقہ تہامہ کل اس وجہ سے غنی اور خوشحال ہوگیا کہ وہاں معد کی اولاد سکونت پذیر تھی- "
(اعلام النبوۃ)
معد کی وجہ تسمیہ
مروی ہے کہ معد کو معد اس لۓ کہا گیا کہ وہ بنی اسرائیل کے خلاف جنگ و جدال کے لۓ ہر وقت تیار رہتے تھے اور جس کے ساتھ بھی جنگ آزما ہوۓ ہمیشہ کامیا ب اور کامران لوٹتے اور یہ نبی کریم ﷺ کے اس نور کی برکت تھی جو آپکی پیشا نی میں چمک رہا تھا
(السیرۃ النبویہ)