Thursday, October 30, 2014

معد

0 comments

معد

یہ عدنان کےصاحبزادے تھے انکے دوسرے بھائ عک یہاں سے ترک وطن کرکےیمن چلے گۓ معد کی عمر ابھی بارہ سال تھی کہ بخت نصر نے قبائل عرب پر یلغارکردی اللہ توالیٰ نے اپنے دو نبیوں "ارمیاہ اور بلخیا " کو بذریعہ وحی مطلع کیا کہ میں نے اہل عرب پر بخت نصر کو مسلط کردیا ھے-تاکہ وہ ان انبیاء کے قتل کا ان سے انتقام لے جنہیں اہل عرب نے بے گناہ قتل کردیا ہے تم عدنان کے بیٹے معد کو وہاں سے نکال لاؤ-

                                                                                 (ضیاءالنبی ﷺ)

                   " تم معد بن عدنان کو یہاں سے نکال لے جا ؤکیونکہ انکی نسل سے " محمد " مصطفیٰ ﷺ پیدا ہونے والے ہیں جن کو میں آخری زمانہ میں مبعوث کروں گا اور انکی ذات سے سلسلہ نبوت کو ختم کردوں گا اور انکی برکت سے جو لوگ پستی میں گرپڑے ھیں انکو بلندی تک پہنچاؤں گا- "
                                                                       ( تاریخ طبری )

                             "پہلا شخص جس نے بنی اسماعیل کے شرف و مجد کی بنیاد رکھی اور اسکا قلعہ تعمیر کیا وہ عدنان کے فرزند معد تھے آپ نے تہامہ پر قبضہ کرلیا آپ کے ہر حکم کی تعمیل کی جاتی تھی عرب کا مشہور شاعر مہلہل انہیں کے بارے میں لکھتا ہے-
ہمارا علاقہ تہامہ کل اس وجہ سے غنی اور خوشحال ہوگیا کہ وہاں معد کی اولاد سکونت پذیر تھی- "
                               
                                                   (اعلام النبوۃ)

معد کی وجہ تسمیہ


                                مروی ہے کہ معد کو معد اس لۓ کہا گیا کہ وہ بنی اسرائیل کے خلاف جنگ و جدال کے لۓ ہر وقت تیار رہتے تھے اور جس کے ساتھ بھی جنگ آزما ہوۓ ہمیشہ کامیا ب اور کامران لوٹتے اور یہ نبی کریم ﷺ کے  اس نور کی برکت تھی جو آپکی پیشا نی میں چمک رہا تھا

                                                         (السیرۃ النبویہ)

Saturday, October 25, 2014

عدنان

0 comments

عدنان

انکے والد کا نام"اُدد" تھا انکے دو اور بھائ تھے-جب حضوراء (یمن کے شہر زبید کی نواحی بستی کا نام) کے باشندوں نے اپنے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کو شہید کردیا تو اللہ تعالیٰ نے ارمیاء ابرخیاء علیہما السلام جو بنی اسرائیل کے نبی تھے انہیں وحی فرمائ کہ وہ بخت نصر کو حکم دیں کہ وہ عرب پر چڑھائ کرے اور انہیں اس ظلم اور بغاوت کی سزا دے نیز اسکو یقین دلائیں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد اسکے شامل حال ہوگی اور وہ اس مہم میں کامیاب ہوگا - اسے یہ بھی حکم دیں کہ وہ عرب کے سردار عدنان کے بیٹے معد کو (جسکی عمر اس وقت بارہ سال ہے) اپنے ہمراہ لے آۓ اور اسکی حفاظت اور تربیت کا پورا پورا اہتمام کرے کیونکہ قدرت انکی پشت سے ایک عظیم الشان نبی کو پیدا کرنا چاہتی ہے-
                                          فرمان الہی کے مطابق یہ دونوں پیغمبرعدنان کے بارہ سالہ فرزند معد کو اپنے ہمراہ لے آۓ اور حران میں اپنے پاس ٹہرایا اس عرصے میں آپکی تعلیم و تربیت کی طرف خاص توجہ دی اور اپنی آسمانی کتاب کی تعلیم دی- کچھ عرصے کے بعد عدنان کا انتقال ہوگیا انکی وفات کے بعد عرب برباد اور ویران ہوگیا جب بخت نصر کا انتقال ہوگیا تو معد انبیاء بنی اسرائیل کے ساتھ مکہ مکرمہ آۓ - سب نے مل کر حج کی سعادت حاصل کی اسکے بعد اپنے خاندان کے افراد کو جو یمن اور دوسرے ملکوں میں منتشر ہوگۓ تھے ان کو واپس بلا کر مکہ مکرمہ آباد کیا-

                                                                                 (تاریخ ابن خلدون، ضیاءالنبی ﷺ)

                        "عدنان پہلے شخص ہیں جنہوں نے بیت اللہ شریف کو غلاف پہنایا اور یہ بھی مذکور ھے کہ آپکا نام "عدنان" اس لۓ مشہور ھوا کہ یہ "عدن" سے مشتق ہے -جسکا معنی قائم اور باقی رہنا ہے- کیونکہ شیاطین جن و انس کے شر سے انکو محفوظ رکھنے کے لۓ اللہ تعالیٰ نے انکی حفاظت کے لۓفرشتے مقرر کر دۓ تھے اس لۓ یہ عدنان کے نام سے موسوم ہوۓ"-
                         
                      (السیرۃ النبویہ)

Monday, October 20, 2014

حضرت اسماعیل علیہ السلام اور ان کی اولاد

0 comments

حضرت اسماعیل علیہ السلام


اللہ تعالیٰ نے ھضرت ابراھیم علیہ السلام کو حضرت ہاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل جیسا فرزند عطا فرمایا- کعبہ مقدسہ کی تعمیر سے پہلے حضرت ابراھیم علیہ السلام فرمان الہی کی تعمیل کرتے ھوۓ شیر خوار بچے اسماعیل اور ان کی والدہ حضرت ہاجرہ کو لے آۓ جہاں اب حرم ہے-
انہیں ایک مشک پانی اور چند سیر کھجوریں دے کر جانے لگے تو حضرت حاجرہ نے پوچھا آپ ہمیں کس کے سپرد کرکے جا رہے ہیں؟ حضرت ابراھیم نے جواب دیا میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے سپرد کر کے جا رہا ہوں- اس پر انہوں نے بڑے اطمینان سے فرمایا تب وہ ہمیں ضائع نہیں ہونے دے گا-
چند روز کے بعد پانی کا مشکیزہ اورکھجوریں ختم ہو گئیں پیاس کی شدت اور بھوک سے ننھے اسماعیل تڑپنے لگے-بے چینی کے عالم میں حضرت ہاجرہ کوہ صفا پر گئیں دور دور تک نظر دوڑائ شاید کوئ نظر آجاۓ- جب مایوس ہوئیں تو مروہ کی پہاڑی کی جانب گئیں تاکہ وہاں سے کچھ نظر آۓ اس طرح سات چکر لگاۓ درمیان میں نشیب تھا وہاں پہنچتیں تودوڑ کر اسے طے کرتیں کہ کہیں بچہ کو کوئ چیز نقصان نہ پہنچاۓ
آخری مرتبہ دیکھا کہ جہاں بچہ بلک رہا ھے اور ایڑیاں رگڑ رہا ہے وہاں پانی ابلنے لگا ہے دوڑ کر اس ابلتے ھوۓ پانی کے ارد گرد مٹی کی ایک بّنی بنادی اور کہا "زم زم" ٹہر جا ٹہرجا -اس اندیشے سے کہ کہیں یہ بہ نہ جاۓ

حدیث مبا رکہ


                      حضور سرور عالم ﷺ فرمایا کرتے-
کہ اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم فرماۓ اگر وہ جلدی نہ کرتیں اور اسکے گرد مٹی کی بنی نہ بناتیں تو زم زم ایک بہت بڑا چشمہ ہوتا

-فرشتوں نے حضرت حاجرہ کو کہا کہ آپ اندیشہ نہ کریں- یہاں کے رہنے والوں کو پیا س کی تکلیف نہ ہوگی کیونکہ یہ ایسا چشمہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کے مہمان اپنی پیاس بجھائیں گے نیز اس فرشتے نے یہ بھی کہا کہ اس بچہ کا باپ آۓ گا اور دونوں باپ بیٹا اللہ تعالیٰ کا گھر تعمیر کریں گے-اور یہ وہ جگہ ہے جہاں گھر تعمیر ھوگا-
           کچھ عرصہ خوش بخت ماں اپنے سعادت مند بچے کے ساتھ وقت بسر کرتی رہی اس دوران قبیلہ جرہم کا ایک قافلہ جو ملک شام کی طرف جا رہا تھا اس کا ادھر سے گزر ہوا قافلے والوں نے یہاں کے خشک پہاڑوں میں پرندوں کو چہچہاتے سنا تو کہنے لگے کہ ان پرندوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پانی ہے کیا تم میں سے کسی کو علم ہے کہ اس وادی میں پانی کا کوئ چشمہ ہے سب نے لاعلمی کا اظہار کیا -
چاہ زمزم
              چنانچہ وہ پہاڑی پر چڑھے دیکھا کہ وادی میں میٹھے پانی کا چشمہ اُبل رہا ھے ایک خاتون اپنے کمسن بچے کے ساتھ وہاں سکونت پذیر ہے انہوں نے اس خاتون سے درخواست کی وہ انہیں یہاں قیام کرنے کی اجازت دےدیں وہ انکی تنہائ میں انکے انیس ثابت ہونگے اور چشمے کی مالک وہی ہونگی چنانچہ آپ نے بنو جرہم کے اس قافلے کی درخواست کو قبول کرتے ہوۓ انہیں یہاں رہنے کی اجازت دےدی  اس عظیم ا لبرکت شہر کے حضرت حاجرہ اور حضرت اسماعیل کے بعد پہلے مکین یہی لوگ تھے-
                                          (تاریخ طبری)


ذکرجمیل حضرت اسماعیل علیہ السلام

   آپ کی پہلی شادی بنی جرہم کی ایک خاتون سے ہوئ-جس کو اپ نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کے فرمان کے مطابق طلاق دےدی- دوسری خاتون جن سے آپکا نکاح ہوا انکا تعلق بھی قبیلہ بنی جرہم سے تھا انکا نام السیدہ بنت مضاض بن عمرو الجرہمی تھا انکے بطن سے آپ کے بارہ فرزند پیدا ہوۓ ان کے نام یہ ہیں-
  • نابت                 
  • قیدر
  • ادبیل
  • میشا
  • مسمع
  • دما
  • ماس
  • اُدد
  • وطور
  • نفیس
  • طما
  • قیدمان 
انکے علاوہ آپکی ایک صاحبزادی بھی تھیں جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے اپنے بھائ حضرت اسحاق کو وصیت کی کہ انکی بیٹی کی شادی اپنے بیٹے " عیصو " سے کریں آپکی عمر ایک سو تیس سال بتائ جاتی ہے اللہ تعا لیٰ نے آپ کو عما لیق اور قبائل یمن کے لۓ نبی بنا کر مبعوث فرمایا
                                                                                      (تا ریخ طبری)

آپ کے دو فرزندوں نابت اور قیدر کی اولاد میں بڑی برکت ہوئ اورعرب کے زیادہ تر قبائل اسی نسل ہیں-
              حضرت اسماعیل علیہ السلام اور عدنان کے درمیان جتنی پشتیں ہیں انکے بارے میں واضح معلومات نہیں ہیں- عدنان اور حضرت عبداللہ کے درمیان کا آپ ﷺ نے خود ہی ارشاد فرمایا ہے-
اس شجرہ میں شامل حضرات کے اسماء مبارکہ یہ ہیں-

سیدنا مولانا محمد رسول اللہ ﷺ ابن عبداللہ ابن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی، بن کلاب بن مرہ، بن کعب بن لوی، بن غالب ، بن فہر بن مالک ، بن نضر، بن کنانہ، بن خزیمہ، بن مدرکہ، بن الیاس، بن مضر، بن نزار، بن معد بن عدنان-

                                                                      (بلوغ الارب)

ان مقدس ہستیوں کا احوال پیش خدمت ہے-



                    

Tuesday, October 14, 2014

شان مصطفیٰ ﷺ

0 comments
اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل و کرم سے بندوں کی ھدایت اور رہنمائ کے لیے جن پاک بندوں کو اپنا پیغام پہچانے کے لیے مبعوث فرمایا اور بھیجا ان کو نبی کہتے ھیں-
انبیاء کرام اللہ تعالیٰ کے خاص اور معصوم بندے ھوتے ھیں-انکی نگرانی اور تربیت اللہ تعالیٰ خود فرماتا ھے-یہ صغیرہ وکبیرہ گناھوں سے بالکل پاک ، عالی نسب ، عالی حسب ، انسا نیت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ، انتہائ خوبصورت ، عبادت گزار ، ہر قسم کی برائ ، بے حیائ ، اور بے غیرتی کے کاموں سے دور رہنے والے ، کامل ترین عقل والے ہوتے ھیں-
                   انبیاء کرام کے مختلف درجے ھیں بعض کے رتبے بعض سے اعلیٰ ہیں اور سب اکمل و افضل رتبے میں سب سے برتر اور بالا  ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰﷺ ہیں اسلیے آپ کو سید الانبیاء کہا جاتا ھے

حدیث مبارکہ
                     " ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے آپ کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا جبرئیل نے مجھے بتایا کہ میں نے زمین کے مشارق اور مغارب کو کھنگالا اور اس میں نے آپ سے افضل کسی کو نہیں دیکھا-اور کسی باپ کے بیٹے بنی ہاشم سے مجھے اعلیٰ نظر نہیں آۓ-"

حدیث مبارکہ
              " رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا - اللہ تعالیٰ اولاد ابراھیم سے اسماعیل کو چنا- اولاد اسماعیل سے کنانہ کو چنا- اور بنی کنانہ سے قریش کو چنا اور قریش سے بنی ہاشم کو چنا اور بنی ہاشم سے مجھے چنا "       

Sunday, October 12, 2014

لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ

0 comments
بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد و علی الہ و صحبہ 
اجمعین ابدا الابدین برحمتک یا ارحم الراحمین

یہ محبوب رب المشرقین والمغربین کی سیرت مقدسہ کا ذکر جمیل ہے- جو ہماری ایمانی عقیدتوں کا مرکز اورہماری اسلامی زندگی کا محور ہے-یہ اس محبوب کی حیات مبارکہ کا بیان ہے جسکا مداح اور ثنا خواں خود اسکا پروردگارہے-قرآن کریم کے صفحات جسکی عظمت و بزرگی کے ذکر سے جگمگا رہے ہیں-
جسکے خلق کو اسکے خالق نے عظیم کہا-
جسکے اسوۃ کواسکے رب نے حسین فرمایا-
جسکے در رحمت پرصدا لگانے والا فقیرنہ کبھی خالی لوٹا ہے اور نہ قیامت تک کوئ خالی لوٹے گا-
لہذا اس بابرکت ذکر کو پڑھتے وقت یہ تصور کریں گویا کہ رحمتہ العالمین ﷺ کے مقدس دربار میں حاضر ہیں اور آپکی پیاری پیاری اداؤں کو دیکھ رہے ہیں-
" ہر مومن پرواجب ہے کہ جب وہ رحمت عالم ﷺ کا ذکر کرے یا اسکے سامنے آپکا ذکر کیا جاۓ تو وہ پرسکون ہو کرنیازمندی اورعاجزی کا اظہار کرے اور اپنے قلب میں آپکی عظمت اور ہیبت و جلال کا ایسا تاثر پیدا کرے جیسا کہ آپکے روبرو حاضر ہونے کی صورت میں آپ ﷺ کے جلال و ہیبت سے متاثر ہوتا ہے-"
( شفاء شریف ج 2 ص32)