نسب پاک ﷺ


بسم اللہ الرحمن الرحیم


" حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے آباءواجداد"


"حضرت ابراھیم علیہ السلام"


حضرت ابراھیم علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے
ابراھیم بن تارخ بن ناحوربن ساروغ بن ارغوا بن فالغ بن عابربن شالخ بن قینان بن ارفخشذ بن سام بن نوح علیہ السلام
(تاریخ طبری)

جس زمانے میں آپکی ولادت باسعادت ہوئ اس وقت بابل کی سلطنت کا بادشاہ نمرود تھا یہاں کے رہنے والے لوگ مشرک اور بت پرست تھے-نمرود انکے مشرکانہ مذہب کا سرپرست بھی تھا اور خود اپنی رعایا کا معبود بھی تھا جب حضرت ابراھیم علیہ السلام نے ان کو دین حق کی طرف بلایا تو وہ آپکی جان کا دشمن ہوگیا
حضرت ابراھیم علیہ السلام وہ برگزیدہ شخصیت ہیں جنکی ساری زندگی اَسلَمتُ لِرَبِالعٰلَمِینَ کی زندہ تصویر تھی-
جب جان کی قربانی کا وقت آیا تو رب کی بندگی میں اپنے آپ کو بھڑکتے شعلوں کے حوالے کردیا
جب عزیز ترین شے کی قربانی کا وقت آیا تو اپنے ہاتھوں سے اپنے عزیز ترین بیٹے کو ذبح کرنے کےلۓ تیار ہوگۓ
جب اہل وعیال کی قربانی کا وقت آیاتو اپنی بیوی اورلاڈلے بیٹے کواللہ کے بھروسے پر سنسان مقام پر چھوڑ آۓ
اللہ تعالیٰ نے آپکی بندگیوں اور اطاعت شعاریوں کے طفیل آپکو خلیل الرحمٰن کے لقب سے نوازا- کعبہ کا معمار بننے کا شرف بخشا- سب سے بڑھ کر یہ کہ آپکوسیدالانبیاءوالمرسلین کے جدامجد بننے کی نعمت عظمیٰ اور سعادت  کبریٰ سے سرفراز فرمایا-


حضرت ابراھیم علیہ السلام کے والدین مسلمان تھے


آزرحضرت ابراھیم علیہ السلام کا چچا تھا آپ کے والد کا نام تارخ تھا جو کہ مسلمان تھے-کیونکہ حضورﷺ کے آباءاجداد میں کوئ بھی کافرنہ تھا


حدیث مبارکہ


"میں ابتداءسےآخر تک پاک لوگوں کی پشتوں سے پاک خواتین کے رحموں میں منتقل ھوتا چلا آیا ہوں-اور مشرکین پاک نہیں ہوتے بلکہ نجس اور ناپاک ہوتے ہیں"


آیت مبارکہ "رَبَنَا اغفِرلِی وَ لِوَالِدَی۔۔۔۔"


سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے والدین مسلمان تھے 

"یہ آیت اس امر پر دلالت کرتی ہےکہ آپ کے والدین مسلمان تھےاورآزر آپ کا چچا تھا-اور آپ کے والد کا نام تارخ تھا- اور اس وہم کو دور کرنے کے لۓ کہ باپ
سے مراد چچا ہے آپ نے دعا میںوالدی کا لفظ استمعال کیا یعنی جنہوں نےمجھے
حقیقت میں جنا ھے- اور ابوی کا لفظ استعمال نہیں کیا کیونکہ اب کا لفظ بطور مجاز
چچا کے لۓ بھی استعمال ہوتا رہتا ھے-"
(تفسیر مظہری)

 کعبہ شریف کی تعمیر


حضرت ابراھیم علیہ السلام کو بیت اللہ سشریف کی تعمیر کا حکم ملا-ایک فرشتہ کے ذریعے اس جگہ کی نشاندہی بھی کردی گئ جہاں کعبہ شریف کی تعمیر مطلوب تھی چناچہ باپ اور بیٹے نے مل کراللہ تعالیٰ کے مقدس گھرکی تعمیر کا آغاز کیا عرب کی چچلاتی دھوپ، جھلسانے والی لُو،اور تانبے کی طرح تپتی ہوئ ریتلی زمین پر کھڑے ھو کراللہ تعالیٰ کے یہ دو برگزیدہ بندے اس کا گھر تعمیر کررہے ھیں معلوم نہیں کتنا عرصہ لگا ہوگا اس مبارک کام کے مکمل ہونے میں لیکن گرمی کی شدت کے اور کام کے کٹھن ہونے کے باوجود باپ بیٹے نے دم اس وقت لیا جب اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوۓ اس گھر کی تعمیر پایہ تکمیل تک پہنچ گئ مقبولیت کی ان پرنور لمحات میں حضرت ابراھیم علیہ السلام نے اپنے رب سے جو دعا مانگی قرآن پاک میں اسکو اسطرح بیان کیا گیا ہے


رَبَنَاوَابعَث فِیھِم رَسُولاًمّنْھُمْ یَتْلُوْاعَلَیْھِمْ اٰیٰتِکَ وَیُعَلِّمُھُمْ الْکِتٰبَ 

وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْھِمْ


اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُالْحَکِیْم



"اے ہمارے رب! بھیج ان میں ایک برگزیدہ رسول انہیں میں 

سے تاکہ پڑھ کر


سناۓ انہیں تیری آیتیں اور سکھاۓ انہیں یہ کتاب اور دانائ 

کی باتیں اور پاک


صاف کردے انہیں بے شک تو ہی بہت زبردست(اور)حکمت 

والا ہے"

(سورۃ بقرہ: 129)

اللہ تعالیٰ نےاپنے خلیل کی ان دعاؤں کو جن پرآمین حضرت اسما عیل علیہ السلام نے کہی یقیناً قبول فرمایا حضور پُر نور ﷺ کا وجود مسعود اورحضوراکرمﷺکی عالمگیر نبوت و رسالت اسی دُعا کا نتیجہ ہے-نبی کریمﷺ نے ایک بار اپنا تعارف کراتے ھوۓ فرمایا


اَنَا دَعْوَۃُ اَبِیْ اِبْرَاھِیْمَ



"یعنی میں اپنے باپ ابراھیم کی دعا ہوں-"



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔