بچپن مبارکﷺ


بچپن مبارکﷺ

اسم مبارک

روایات میں ھے کہ ولادت کے ساتویں روز حضرت عبدالمطلب نے تمام قریش کو مدعو کیا جانور ذبح کرکے عقیقہ کیا گیا اور آپ نے اپنے قبیلہ کی پرتکلف دعوت کا اہتمام فرمایا - جب وہ کھانا کھا چکے تو انہوں نے کہا - اے عبدالمطلب ! جس بیٹے کے تولد کی خوشی میں آپ نے اس پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا ہے اور ہمیں عزت بخشی ہے یہ تو بتائیے کہ اس فرزند کا نام آپ نے کیا تجویز کیا ہے ؟
آپ نے فرمایا میں نے اس کا نام " محمد " تجویز کیا ہے - از راہ حیرت وہ گویا ہوۓ - آپ نے اپنے اہل بیت میں سے کسی کے نام پر اس کا نام نہیں رکھا - آپ نے جواب دیا 
" میں نے اس لۓ اسکا یہ نام تجویز کیا ہے تاکہ آسمانوں میں اللہ تعالیٰ اور زمین میں اسکی مخلوق اس مولود مسعود کی حمد و ثنا کرے - "
                       (ضیا ء النبی ﷺ )

نام مبارک کی تشریح

" محمد ﷺ "
لغت میں محمد اسکو کہتے ہیں جس کی بار بار تعریف کی جاۓ کیونکہ مفعل کے وزن میں اس فعل کا تکرار مقصود ہوتا ہے-
                  (الروض الانف )

" احمد ﷺ "
دوسرا مشہور و معروف نام نامی احمد ہے - حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیھما السلام نے حضور کو اس نام سے یاد کیا-
احمد اسم تفضیل کا صیغہ ہے اسکا معنی ہے  احمد الحامد ین یعنی ہرحمد کرنے والے سے زیادہ اپنے رب کی حمد کرنے والا 

حضور نبی کریم ﷺ کے ویسے تو بے شمار اسماۓ گرامی ہیں جو آپ ﷺ کی مختلف شانوں اور صفات کی ترجما نی کرتے ہیں لیکن پانچ نام ایسے ہیں جن کو سرکار دو عالم ﷺ نے خصوصی طور پر ذکر کیا ہے 

" رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے کئ نام ہیں میں 

محمد ہوں ، میں احمد ہوں میں الماحی ہوں یعنی اللہ تعالیٰ 

میرے ذریعے سے کفر کو مٹادے گا میں الحاشر ہوں لوگ 

حشر کے دن میرے قدموں پر جمع ہونگے میں العاقب ہوں - 

یعنی میرے بعد کوئ نبی نہیں آۓ گا - "


                                     (عیون الاثر ، لابن سید الناس)


رضاعت

سب سے پہلے آمنہ نے اپنے نور نظر اور لخت جگر کو دودھ پلایا پھر یہ شرف ثویبہ کو نصیب ہوا - ثویبہ ابو لہب کی کنیز تھی اس نے سب سے پہلے ابو لہب کو حضور ﷺ کی ولادت کی خوشخبری سنائ اور اس نے اپنے متوفی بھائ حضرت عبداللہ کے ہاںبیٹے کی پیدائش کی خوشی میں اسے آزاد کردیا اپنے بھتیجے کی پیدائش پر اس نے جو اظہار مسرت کیا اس کا صلہ چودہ صدیوں سے اسے مل رہا ھے ہر پیر کو اس ابدی جہنمی کو ٹھنڈا پانی بھی پینے کو مل جاتا ہے اور اسکے عذاب میں بھی اس روز کچھ کمی کردی جاتی ہے اور قیامت تک ایسا ہوتا رہے گا-
ثویبہ کے علاوہ اور متعدد خواتین نے بھی حضور ﷺ کو دودھ پلانے کی سعادت حاصل کی -
خولہ بنت منذر
ام ایمن
حلیمہ سعدیہ
بنی  سعد کی ایک اور خاتون
لیکن سب سے زیادہ یہ شرف حضرت حلیمہ کے حصہ میں آیا انہوں نے لگاتار دو سال تک یہ خدمت انجام دی

عربوں میں رواج

قریش اور دیگر رؤسا عرب کے ہاں یہ رواج تھا کہ وہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے والیوں کے حوالے کرتے تھے اسکی کئ وجوہات تھیں-
  1. تاکہ انکی بیویاں انکی خدمت کے لۓ فراغت پاسکیں -
  2. تاکہ انکی اولاد صحرائ ماحول میں نشونما پاۓ اور انہیں فصیح عربی میں مہارت حاصل ہوجاۓ -
  3. تاکہ صحراء کا پاک صاف ماحول میسر آۓ اور وہ تندرست اور توانا ہوں اور صحرائ زندگی کی مشقتوں کے وہ بچپن سے عادی ہوں -
  4. تاکہ انکے جد امجد حضرت معد کی جسمانی قوت اور ہڈیوں کی مضبوطی اور اعصاب کی پختگی کے اوصاف انکو ورثہ میں ملیں -

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلما نوں کو یہ نصیحت کیا کرتے تھے !


اےمسلمانوں ! معد کا تن و توش پیدا کرو ، مشقت طلبی کو اپنا شعار بناؤ اور اپنے جسم اور اعصاب کو سخت بناؤ- 

ایک دن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے عرض کیا " یا رسول اللہ ﷺ ! 


میں نے آپ سے زیادہ کوئ فصیح نہیں دیکھا  " حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا -

" ایسا کیوں نہ ہو کہ میں قبیلہ قریش کا فرزند ہوں اور میں نے اپنی رضاعت کا زمانہ بنی سعد قبیلہ میں گزارا ہے "


مختلف قبائل کی خواتین خاص خاص موسموں میں مکہ آیا کرتیں تاکہ متمول لوگوں کے بچوں کو لے جائیں ان کو دودھ پلائیں ان کی پرورش کریں اور جب مدت رضاعت ختم ہو تو انکے والدین انہیں گراں قدر عطیات اور انعامات دے کر خوش کریں-
حضرت عبدالمطلب بھی ایسی مُرضعہ کی تلاش میں تھے تاکہ وہ اپنے جلیل ا لقدر پوتے کو اسکے حوالے کرسکیں - صحرا کی کھلی فضا اور پاکیزہ ہوا میں وہ اسکی پرورش بھی کرے اور جوہر فصاحت کو آب وتاب بخشے اسی اثناء میں بنی سعد کی چند خواتین بچے لینے کی غرض سے مکہ آئیں بنی سعد کا قبیلہ بنی ہوازن کی ایک شاخ تھا جو اپنی عربیت اور فصاحت میں اپنا جواب نہیں رکھتا تھا ان خواتین میں حلیمہ سعدیہ بھی تھیں جو اپنے خاوند حارث بن عبدالعزٰی کے ساتھ اس مقصد کے لۓ مکہ آئ تھیں- حضرت سعدیہ خود سارا حال بیان کرتی ہیں -----------

یہ سال قحط اور خشک سالی کا تھا ہمارے پاس کچھ باقی نہ رہا تھا جس پر گزر اوقات کر سکیں میں ایک گدھی پر سوار ہوکر اپنے قافلہ کے ساتھ نکلی ہمارے ساتھ ایک بوڑھی اونٹنی بھی تھی جس کی کھیری میں دودھ کا ایک قطرہ تک نہ تھا - میرا بچہ بھوک کی وجہ سے ساری رات روتا رہتا اور ہمیں ایک پل کے لۓ بھی سونا نصیب نہ ہوتا نہ میری چھاتیوں میں اتنا دودھ تھا جس سے وہ سیر ھوسکے - ہم اس امید پر جی رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ احسان فرماۓ گا بارش برسے گی اور خوشحالی کا زمانہ پھر لوٹ آۓ گا

میں اس گدھی پر سوار ہو کر اس قافلہ کے ساتھ روانہ ہوئ مارے بھوک کے وہ قدم بھی نہیں اٹھا سکتی تھی اسکی وجہ سے سارا قافلہ مصیبت میں تھا نہ ہمیں چھوڑ کر وہ آگے جا سکتے تھے اور نہ یہ لاغر گدھی چلنے کا نام لیتی تھی بڑی مشکل سے ہم مکہ پہنچے - اور سب نے بچے تلاش کرنے کے لۓ گھر گھر چکر لگانے شروع کۓ




0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔