Monday, October 20, 2014

حضرت اسماعیل علیہ السلام اور ان کی اولاد

0 comments

حضرت اسماعیل علیہ السلام


اللہ تعالیٰ نے ھضرت ابراھیم علیہ السلام کو حضرت ہاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل جیسا فرزند عطا فرمایا- کعبہ مقدسہ کی تعمیر سے پہلے حضرت ابراھیم علیہ السلام فرمان الہی کی تعمیل کرتے ھوۓ شیر خوار بچے اسماعیل اور ان کی والدہ حضرت ہاجرہ کو لے آۓ جہاں اب حرم ہے-
انہیں ایک مشک پانی اور چند سیر کھجوریں دے کر جانے لگے تو حضرت حاجرہ نے پوچھا آپ ہمیں کس کے سپرد کرکے جا رہے ہیں؟ حضرت ابراھیم نے جواب دیا میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے سپرد کر کے جا رہا ہوں- اس پر انہوں نے بڑے اطمینان سے فرمایا تب وہ ہمیں ضائع نہیں ہونے دے گا-
چند روز کے بعد پانی کا مشکیزہ اورکھجوریں ختم ہو گئیں پیاس کی شدت اور بھوک سے ننھے اسماعیل تڑپنے لگے-بے چینی کے عالم میں حضرت ہاجرہ کوہ صفا پر گئیں دور دور تک نظر دوڑائ شاید کوئ نظر آجاۓ- جب مایوس ہوئیں تو مروہ کی پہاڑی کی جانب گئیں تاکہ وہاں سے کچھ نظر آۓ اس طرح سات چکر لگاۓ درمیان میں نشیب تھا وہاں پہنچتیں تودوڑ کر اسے طے کرتیں کہ کہیں بچہ کو کوئ چیز نقصان نہ پہنچاۓ
آخری مرتبہ دیکھا کہ جہاں بچہ بلک رہا ھے اور ایڑیاں رگڑ رہا ہے وہاں پانی ابلنے لگا ہے دوڑ کر اس ابلتے ھوۓ پانی کے ارد گرد مٹی کی ایک بّنی بنادی اور کہا "زم زم" ٹہر جا ٹہرجا -اس اندیشے سے کہ کہیں یہ بہ نہ جاۓ

حدیث مبا رکہ


                      حضور سرور عالم ﷺ فرمایا کرتے-
کہ اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم فرماۓ اگر وہ جلدی نہ کرتیں اور اسکے گرد مٹی کی بنی نہ بناتیں تو زم زم ایک بہت بڑا چشمہ ہوتا

-فرشتوں نے حضرت حاجرہ کو کہا کہ آپ اندیشہ نہ کریں- یہاں کے رہنے والوں کو پیا س کی تکلیف نہ ہوگی کیونکہ یہ ایسا چشمہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کے مہمان اپنی پیاس بجھائیں گے نیز اس فرشتے نے یہ بھی کہا کہ اس بچہ کا باپ آۓ گا اور دونوں باپ بیٹا اللہ تعالیٰ کا گھر تعمیر کریں گے-اور یہ وہ جگہ ہے جہاں گھر تعمیر ھوگا-
           کچھ عرصہ خوش بخت ماں اپنے سعادت مند بچے کے ساتھ وقت بسر کرتی رہی اس دوران قبیلہ جرہم کا ایک قافلہ جو ملک شام کی طرف جا رہا تھا اس کا ادھر سے گزر ہوا قافلے والوں نے یہاں کے خشک پہاڑوں میں پرندوں کو چہچہاتے سنا تو کہنے لگے کہ ان پرندوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پانی ہے کیا تم میں سے کسی کو علم ہے کہ اس وادی میں پانی کا کوئ چشمہ ہے سب نے لاعلمی کا اظہار کیا -
چاہ زمزم
              چنانچہ وہ پہاڑی پر چڑھے دیکھا کہ وادی میں میٹھے پانی کا چشمہ اُبل رہا ھے ایک خاتون اپنے کمسن بچے کے ساتھ وہاں سکونت پذیر ہے انہوں نے اس خاتون سے درخواست کی وہ انہیں یہاں قیام کرنے کی اجازت دےدیں وہ انکی تنہائ میں انکے انیس ثابت ہونگے اور چشمے کی مالک وہی ہونگی چنانچہ آپ نے بنو جرہم کے اس قافلے کی درخواست کو قبول کرتے ہوۓ انہیں یہاں رہنے کی اجازت دےدی  اس عظیم ا لبرکت شہر کے حضرت حاجرہ اور حضرت اسماعیل کے بعد پہلے مکین یہی لوگ تھے-
                                          (تاریخ طبری)


ذکرجمیل حضرت اسماعیل علیہ السلام

   آپ کی پہلی شادی بنی جرہم کی ایک خاتون سے ہوئ-جس کو اپ نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کے فرمان کے مطابق طلاق دےدی- دوسری خاتون جن سے آپکا نکاح ہوا انکا تعلق بھی قبیلہ بنی جرہم سے تھا انکا نام السیدہ بنت مضاض بن عمرو الجرہمی تھا انکے بطن سے آپ کے بارہ فرزند پیدا ہوۓ ان کے نام یہ ہیں-
  • نابت                 
  • قیدر
  • ادبیل
  • میشا
  • مسمع
  • دما
  • ماس
  • اُدد
  • وطور
  • نفیس
  • طما
  • قیدمان 
انکے علاوہ آپکی ایک صاحبزادی بھی تھیں جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے اپنے بھائ حضرت اسحاق کو وصیت کی کہ انکی بیٹی کی شادی اپنے بیٹے " عیصو " سے کریں آپکی عمر ایک سو تیس سال بتائ جاتی ہے اللہ تعا لیٰ نے آپ کو عما لیق اور قبائل یمن کے لۓ نبی بنا کر مبعوث فرمایا
                                                                                      (تا ریخ طبری)

آپ کے دو فرزندوں نابت اور قیدر کی اولاد میں بڑی برکت ہوئ اورعرب کے زیادہ تر قبائل اسی نسل ہیں-
              حضرت اسماعیل علیہ السلام اور عدنان کے درمیان جتنی پشتیں ہیں انکے بارے میں واضح معلومات نہیں ہیں- عدنان اور حضرت عبداللہ کے درمیان کا آپ ﷺ نے خود ہی ارشاد فرمایا ہے-
اس شجرہ میں شامل حضرات کے اسماء مبارکہ یہ ہیں-

سیدنا مولانا محمد رسول اللہ ﷺ ابن عبداللہ ابن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی، بن کلاب بن مرہ، بن کعب بن لوی، بن غالب ، بن فہر بن مالک ، بن نضر، بن کنانہ، بن خزیمہ، بن مدرکہ، بن الیاس، بن مضر، بن نزار، بن معد بن عدنان-

                                                                      (بلوغ الارب)

ان مقدس ہستیوں کا احوال پیش خدمت ہے-



                    

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔