ولاد ت پاک ﷺ


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


ولادت سرور عالم ﷺ

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند 
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام





حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعا لیٰ عنھما سے روایت ہے کہ جس رات حضور ﷺ کا نور نبوت حضرت عبداللہ کی پشت سے حضرت آمنہ کے بطن اقدس میں منتقل ہوا - روۓ زمین کے تمام چوپائیوں خصوصاً قریش کے جانوروں کو اللہ تعالیٰ نے گویائ عطا فرمائ اور انہوں نے بزبان فصیح اعلان کیا - 
آج اللہ کا وہ مقدس رسول شکم مادر میں جلوہ گر ہوگیا جس کے سر پر تمام دنیا کی امامت کا تاج ہے - اور جو سارے عالم کو روشن کرنے والا چراغ ہے - مشرق کے جانوروں نے مغرب کے جانوروں کو بشارت دی - اسی طرح سمندروں اور دریاؤں کےجا نوروں نے ایک دوسرے کو یہ خوشخبری سنائ کہ حضرت ابوالقاسم ﷺ کی ولادت با سعادت کا وقت قریب آگیا
                        (زرقانی علی المواہب)

حضرت آمنہ فرماتی ہیں

" مجھے پتہ ہی نہ چلا کہ میں حاملہ ہو گئ ہوں - نہ مجھے کوئ بوجھ محسوس ہوا جو ان حالات میں دوسری عورتوں کو ہوتا ہے - ایک روز میں خواب اور بیداری کے درمیان تھی کہ کوئ آنے والا میرے پاس آیا اور اس نے پوچھا - اے آمنہ! تجھے علم ہوا ہے کہ تو حاملہ ھے- میں نے جواب دیا نہیں - پھر اس نے بتایا کہ تم حاملہ ہواور تیرے بطن میں اس امت کا سردار اور نبی تشریف فرما ہوا ہے - اور جس دن یہ واقعہ پیش آیا وہ سوموار کا دن تھا "

( الوفاء ابن جوزی )

ربیع الاول کا مہینہ تھا پیر کا دن تھا اور صبح صادق کی سہانی گھڑی تھی - رات کی سیاہی چھٹ رہی تھی اور دن کا اجالا پھیلنے لگا تھا - جب مکہ کے سردار حضرت عبدالمطلب کی جواں سال بیوہ بہو کے حسرت و یاس کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوۓ سادہ سے گھر میں ازلی سعادتوں اور ابدی مسرتوں کا نور چمکا ایسا نور کہ جس سے گمرائیوں اور کفر کا اندھیرا چھٹ گیا صدیوں کی سسکتی ہوئ انسانیت کو قرار آگیا-



حضرت آمنہ فرماتی ہیں - جس رات کو سرکار دو عالم ﷺ کی ولادت با سعادت ہوئ - میں نے ایک نور دیکھا جسکی روشنی سے شام کے محلات جگمگا اُٹھے - یہاں تک کہ میں انکو دیکھ رہی تھی 
ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت آمنہ سے ایک نور نکلا جس نے سارے گھر کو بقعہ نور بنادیا - ہر طرف نور ہی نور نظر آرہا تھا 


حضرت عبد الرحمٰن بن عوف کی والدہ کا بیان

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف کی والدہ الشفاء جس کی قسمت میں حضور ﷺ دایہ بننے کی سعادت رقم تھی وہ کہتی ہیں کہ جب سیدہ آمنہ کے ہاں حضور ﷺ کی ولادت با سعادت ہوئ تو حضور ﷺ کو میں نے اپنے دو ہاتھوں پر سہارا اور میں نے ایک آواز سنی جو کہ رہی تھی - 
تیرا رب تجھ پر رحم فرماۓ 

شفاء کہتی ہیں 

" اس نور مجسم کے ظاہر ہونے سے میرے سامنے مشرق و مغرب میں روشنی پھیل گئ یہاں تک کہ میں نے شام کے بعض محلات کو دیکھا -"

حضرت شفاء کہتی ہیں

جب میں لیٹ گئ تو اندھیرا چھا گیا اور مجھ پر رعب اور کپکپی طاری ہو گئ اور میرے دائیں جانب سے روشنی ھوئ تو میں نے کسی کہنے والے کو سنا وہ پوچھ رہا تھا -

تم اس بچہ کو لے کر کہاں گۓ تھے 
جواب ملا - میں انہیں لے کر مغرب کی طرف گیا تھا -

پھر وہی اندھیرا وہی رعب اور وہی لرزا مجھ پر لوٹ آیا پھر میرے بائیں جانب سے روشنی ہوئ - میں نے سنا کوئ پوچھ رہا تھا

تم اسے کدھر لے کر گۓ تھے دوسرے نے جواب دیا 
میں انہیں مشرق کی طرف لے گیا تھا - اب دوبارہ نہیں لے جا ؤں گا 

- یہ بات میرے دل میں کھٹکتی رہی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسول کو مبعوث فرمایا اور میں ان لوگوں میں سے تھی جو سب سے پہلے حضور ﷺ پر ایمان لاۓ -

ولادت پاک ﷺ پر حضرت عبد المطلب کی خوشی


حضرت آمنہ فرماتی ہیں کہ جب آپ کی ولادت ہوئ تو آپ زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھے تھے - اور آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے - آپ کی ناف پہلے ہی کٹی ہوئ تھی - وھب بن زمعہ کی پھوپھی کہتی ہیں کہ جب حضرت آمنہ کے ہاں رسول اللہ ﷺ کی ولادت ہوئ تو آپ نے حضرت عبدالمطلب کو اطلاع دینے کے لۓ آدمی بھیجا 
جب وہ خوشخبری سنانے والا پہنچا اس وقت آپ حطیم میں اپنے بیٹوں اور اپنی قوم کے مردوں کے درمیان تشریف فرما تھے  - آپ کو اطلاع دی گئ کہ حضرت آمنہ کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے تو آپ کی خوشی و مسرت کی انتہا نہ رہی - آپ حضرت آمنہ کے پاس آۓ حضرت آمنہ نے ولادت کے وقت جو انوار و تجلیات دیکھی تھیں اور جو آوازیں سنی تھیں ان کے بارے میں عرض کی- حضرت عبدالمطلب  حضور ﷺ کو لے کر کعبہ شریف میں گۓ وہاں کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعائیں کیں اور جو انعام اس نے فرمایا تھا اس کا شکریہ ادا کیا -


حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان

شاعردربار رسالت حضرت حسان بن ثابت کو اللہ تعالیٰ نے طویل عمر عطا فرمائ ساٹھ سال آپ نےجہالت میں گزارے اور ساٹھ سال بحیثیت ایک سچے مومن کے آپ کو زندگی گزارنے کی مہلت دی گئ - آپ فرماتے ہیں-
"میری عمر ابھی سات یا آٹھ سال تھی مجھ میں اتنی سمجھ بوجھ تھی کہ جو میں دیکھتا اور سنتا تھا وہ مجھے یاد رہتا تھا - ایک دن علی الصبح ایک اونچے ٹیلے پر یثرب میں ایک یہودی کو میں نے چیختے چلاتے ہوۓ دیکھا وہ یہ اعلان کر رہا تھا 

-" اے گروہ یہود سب میرے پاس اکٹھے ہوجاؤ - "

وہ اس کا اعلان سن کر بھاگتے ہوۓ اس کے پاس جمع ہوگۓ اور اس سے پوچھا بتاؤ کیا بات ہے ؟ اس نے کہا -

" وہ ستارہ طلوع ہوگیا ہے جس نے اس شب کو طلوع ہونا تھا جو بعض کتب قدیمیہ کے مطابق احمد ﷺ کی ولادت کی رات ہے 

                (السیرۃ النبویہ)

کعب احبار کہتے ہیں
کہ میں نے تورات میں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبی کریم ﷺ کی ولادت کے وقت سے آگاہ کیا تھا - اور موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو وہ نشانی بتادی تھی آپ نے فرمایا تھا کہ وہ ستارہ جو تمہارے نزدیک فلاں نام سے مشہور ہے جب اپنی جگہ سے حرکت کرے گا تو وہ وقت محمد ﷺ کی ولادت کا ہوگا اور یہ بات بنی اسرائیل میں ایسی عام تھی کہ علماء ایک دوسرے کو بتاتے تھے اور اپنی آنے والی نسل کو اس سے خبردار کرتے تھے -
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے آپ ان لوگوں سے روایت کرتی ہیں جو ولادت با سعادت کے وقت موجود تھے آپ نے کہا -
مکہ میں ایک یہودی سکونت پذیر تھا جب وہ رات آئ جس میں اللہ تعالیٰ کے پیا رے رسول ﷺ کی ولادت با سعادت ہوئ تو اس یہودی نے قریش کی ایک محفل میں جا کر پوچھا کہ اے قریش ! کیا آج رات تمہارے ہاں کوئ بچہ پیدا ھوا ہے قوم نے اپنی بے خبری کا اظہار کیا اس یہودی نے کہا کہ میری بات خوب یاد کرلو اس رات آخری امت کا نبی پیدا ہوا ہے اور اے قریشیوں ! وہ تمہارے قبیلہ سے ہوگا اور اس کے کندھے پر ایک جگہ بالوں کا گچھا ہوگا لوگ یہ بات سن کر اپنے اپنے گھروں کو چلے گۓ ہر شخص نے اپنے گھر والوں سے پوچھا انہیں بتایا گیا کہ آج رات عبد اللہ بن عبد المطلب کے ہاں ایک فرزند پیدا ہوا ہے جس کو محمد کے با برکت نام سے موسوم کیا گیا ہے - 
لوگوں نے یہودی کو آکر بتایا اس نے کہا مجھے لے چلو اور مجھے وہ مولود دکھاؤ چنانچہ وہ اسے لے کر حضرت آمنہ کے گھر آۓ انہوں نے حضرت آمنہ کو کہا کہ ہمیں اپنا فرزند دکھاؤ- وہ بچہ کو اٹھا کر ان کے پاس لے آئیں انہوں نے اس بچہ کی پشت سے کپڑا ہٹایا وہ یہودی بالوں کے اس گچھے کو دیکھ کر غش کھا کر گر پڑا جب اسے ہوش آیا تو لوگوں نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا تھا؟ اس نے بصد حسرت کہا کہ بنی اسرائیل سے نبوت ختم ہوگئ - اے قبیلہ قریش ! تم خوشیاں مناؤ اس مولود مسعود کی برکت سےمشرق و مغرب میں تمہاری عظمت کا ڈنکا بجے گا 
                                                                                                    (السیرۃ النبویہ)
اس قسم کی بے شمار روایات ہیں جن میں علماء اہل کتاب نے نبی کریم ﷺکی ولادت با سعادت کی خوشخبریاں دی ہیں -
حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں -
میں اس رات کعبہ میں تھا - میں نے بتوں کو دیکھا کہ سب بت اپنی اپنی جگہ سے سر بسجود سر کے بل گر پڑے ہیں اور دیوار کعبہ سے یہ آواز آرہی ہے - 

" مصطفیٰ و مختار پیدا ہوا - اس کے ہاتھ سے کفار ہلاک ہوں گے - اور کعبہ بتوں کی عبادت سے پاک ہوگا اور وہ اللہ کی عبادت کا حکم دے گا جو حقیقی بادشاہ اور سب کچھ جاننے والا ہے - "

تا ریخ ولادت با سعادت  

حضرت جابر اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ھے
کہ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ عام الفیل پیر کے روز بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوۓ اور اسی روز حضور کی بعثت ہوئ - اسی روز معراج ہوا اور اسی روز ہجرت کی - اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی تاریخ بارہ ربیع الاول مشہور ہے 

                           ( سیرت ابن کثیر )

مولد مقدس

فرش زمین کا وہ مقام ہے جو اللہ تعالیٰ کے محبوب کریم ﷺ کے پاۓ ناز کو سب سے پہلے بوسہ دے کر عرش پایہ بنا وہ پہلے حضرت عقیل بن ابی طالب اور انکی اولاد کی ملکیت میں رہا - پھر حجاج کے بھائ محمد بن یوسف ثقفی نے ایک لاکھ دینار قیمت ادا کرکے اسے خرید لیا اور اس جگہ کو اپنے مکان کا حصہ بنا لیا - کیونکہ یہ مکان سفید چونے سے تعمیر کیا گیا تھا اس لۓ اسے "البیضاء " کہا جاتا تھا - یہ عرصہ تک دار ابن یوسف کے طور پر مشہور رہا - 
 ہارون الرشید کے عہد خلافت میں اسکی نیک بخت رفیقہ حیات زبیدہ خاتون فریضہ حج ادا کرنے کے لۓمکہ مکرمہ حا ضر ہوئ تو اس نے یہ مکان حاصل کرکے گرادیا اور اس جگہ مسجد تعمیر کردی -
ابن وحیہ کہتے ہیں کہ
ہارون الرشید کی والدہ خیزران جب حج کے لۓ آئ تو اس نے ابن یوسف کے مکان سے وہ حصہ نکال لیا جو سرور عالم ﷺ کا مولد مبارک تھا اور وہاں مسجد تعمیر کردی - عین ممکن ہے کہ پہلے وہاں مسجد تعمیر کرنے کا شرف خیزران نے حاصل کیا ہو - پھر زبیدہ خاتون مکہ مکرمہ آئ ہو تو اس نے اس مسجد کو ازسرنو شایان شان طریقہ پر تعمیر کیا ہو -
                         
                         ( السیرۃ الحلبیہ )

اس مقام پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئ تبدیلیاں واقع ہوئ - آج کل وہاں ایک مکتبہ بنا دیا گیا ہے -  



1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔