مالک
انکی والدہ کا نام عاتکہ تھا اور عکرشہ انکا لقب تھا -
مؤرخین نے لکھا ھے کہ نضر بن کنانہ کی اولاد کو قریش کہا جاتا ھے اور اسکی کئ وجوھات بیان کی گئ ھیں
- ایک وجہ یہ ھے کہ ایک روز نضر بن کنانہ اپنی قوم کی مجلس میں آۓ انکے پُرجلال چہرہ اور انکی وجاہت اور تمکنت کو دیکھ کر اھل مجلس ایک دوسرے کو دیکھ کر کہنے لگے اُنْظُرُوْا اِلٰی نَضْر کَاَ نَّہ، جَمْلُ قُرَیْشٍ (کہ نضر کی طرف دیکھو یوں معلوم ھوتا ھے گویا بڑا طاقتور سانڈ ھے )
- دوسری وجہ یہ بیان کی گئ ھے کہ قریش ایک بحری جانورکا نام ھے جو تمام چھوٹے چھوٹے سمندری جانوروں کو ھڑپ کرجاتا ھے کیونکہ بنو نضر قوت و ھیبت کی وجہ سے سب پر چھا جاتے تھے اس لۓقریش کے لقب سے ملقب ھوۓ -
تیسری وجہ یہ بتائ گئ ھے نضر لوگوں کی ضروریات کے بارے میں ان سے دریافت کیا کرتے اور ان کو پورا بھی کیا کرتے - اس لۓ ان کو قریش کیا گیا جو قرش سے ماخوذ ھے اور اسکے معنی تفتیش کرنا ھے - اپنے والد کی طرح نضر کی اولاد بھی موسم حج میں حجاج کے پاس جاتی - یہ لوگ انکی خیریت دریافت کرتے انہیں اگر کسی چیز کی ضرورت ھوتی تو انہیں مہیا کرتے اس لۓ انہیں اس لقب سے نوازا گیا
- بعض کی راۓ یہ ھے کہ نضر کا نام قریش تھا اس لۓ انکی اولاد قریش کہلائ -
مؤرخین کہتے ہیں بیشک نضر اور اسکی اولاد میں غریب پروری اورمسافر نوازی کی صفات تھیں اس وجہ سے انہیں بنو نضرھی کیا جاتا تھا - یہ قبیلہ قریش کے لقب سے اس وقت معروف ھوا جب قصیٰ نے اطراف عرب میں سے اپنے قبیلہ کے بکھرے ھوۓ افراد اور خاندانوں کو مکہ میں اکٹھا کیا اس وقت لوگوں نے کہا
تُقَرِّشُ بَنُوْ نُضَرْ اَیْ تَجْمَعُوْا
یعنی نضر کی اولاد مجتمع ھوگئ ھے
ابن ھشام لکھتے ھیں -
" قریش کا لفظ تقرش سے ماخوذ ھے اسکا معنی ھے تجارت کرنا ، کاروبار کرنا کیونکہ اس خاندان کا کسب معاش کا ذریعہ تجارت اور کاروبار تھا انکے قافلے دوردراز ملکوں تک تجارتی سامان لے کر جاتے تھے اور ضرورت کا سامان لے کر واپس مکہ مکرمہ آتے تھے اس لۓ یہ قریش کے لقب سے معروف و مشہور ھوۓ -"
(الروض ا لا نف)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔