نضر
انکا نام قیس تھا اور اپنے چہرے کی دمک اورحسن وجمال کی وجہ سےیہ نضر کے لقب سے مشہور ھوۓ - انکی والدہ کا نام برہ بنت مر بن ادبن طانجہ تھا -
انکی والدہ کے بارے میں ایک غلط بات مشہور ھوگئ ھے جسکا ازالہ ضروری ھے - کہتے ھیں کہ انکی والدہ برہ بنت مر پہلے نضر کے دادا خزیمہ کی منکوحہ تھیں - خزیمہ کی وفات کے بعد انکے والد کنانہ نے عرب کے رواج کے مطابق ان سے بیاہ کرلیا - اسکے نتیجے میں نضر کی ولادت ھوئ بیٹے کا باپ کی بیوہ سے نکاح کرنا اگرچہ وہ اسکی سگی ماں نہ ھومکروہ اور قبیح فعل ھے -اسلۓ وہ لوگ جن کے دلوں میں اسلام اور پیغمبراسلام کے ساتھ بغض کی بیماری ھے وہ حضور ﷺ کے نسب پاک پر طعنہ زنی کرنے کے لۓ اس واقعہ کو بہت اچھالتے ھیں -
قارئین کی خدمت میں علماۓ محققین میں سے ابوعثمان الجاحظ کا ایک اقتباس پیش کیا جاتا ھے جس سے حقیقت حال واضح ھوجاۓ گی - جاحظ ایک آزاد منش محقق تھے اپنی تحقیق سے جس بات کی حقانیت ان پرواضح ھوجاتی اس کے اظہارمیں وہ بڑے بے باک تھے اور کسی مخالفت کی پرواہ نہیں کرتے تھے- وہ لکھتے ھیں -
"کنانہ کے والد خزیمہ کا جب انتقال ھوا تو زمانہ جاہلیت کے رواج کے مطابق انہوں نے اپنے باپ کی بیوہ کو اپنی زوجیت میں لے لیا لیکن وہ جلد ھی فوت ھوگئیں - ان کے شکم سے نہ کوئ بیٹا پیدا ھوا اور نہ کوئ بیٹی پیدا ھوئ اسکے بعد کنانہ نے اپنی پہلی بیوی کے بھائ کی بیٹی کے ساتھ نکاح کیا جسکا نام برہ بنت مُر بن اُدبن طانجہ ھے انکے شکم سے کنانہ کے فرزند نضر پیدا ھوۓ بہت سے لوگوں نے جب یہ سنا کہ کنانہ نے اپنے باپ کی بیوہ کو اپنی زوجیت میں لیا ھے تو وہ اس غلط فہمی میں مبتلا ھوگۓ کہ کنانہ نے اپنے باپ کی بیوہ کو زوجیت میں لے لیا اور اسکے شکم سے نضر پیدا ھوا - اور اس غلط فہمی کی وجہ یہ ھے کہ دونوں بیویوں کے نام بھی ایک تھے اور انکا باہمی رشتہ بھی بہت نزدیک تھا لیکن ھم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتےھیں اس سے کہ اس غلط فہمی میں مبتلا ھوں کہ نبی کریم ﷺ کے نسب پاک پر ناپسندیدہ اور مبغوض نکاح کا داغ لگائیں حالانکہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا ھے کہ میں ابتداء سے آخر تک اسلامی نکاح کے مطابق ایک پشت سے دوسری پشت میں منتقل ھوتا رھا - "
(السیرۃ النبوۃ از زینی دحلان)
جو شخص اس تحقیق کے علاوہ کچھ کہتا ھے گویا اس نے حضور ﷺ کے اس فرمان میں شک کیا اور سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لۓ ھیں جس نے اپنے حبیب کی ذات کو اور آپ ﷺ کے سارے آباؤواجداد کو ھر قسم
کے عیبوں سے اور داغوں سے پاک صاف رکھا -
(ضیاءالنبی ﷺ)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔